چھیڑتی ہے دسمبر کی ہوا جب راگ کوئی
سلگ اٹھتی ہے تن بدن میں جیسے آگ کوئی
ہوائے سرد جو گالوں کو چھو کے جاتی ہے
بدن میں آگ سی دہکا کے چلی جاتی ہے
شام کے وقت کوکتی ہے جب کوئی کوئل
میرے وجود میں برپا کئے دیتی ہے ہلچل
میرے اطراف میں اڑتا ہوا یخ ستہ دھواں
میرے وجود میری روح کو کرتا ہے بےکل
رواں رواں پگھلنے لگتا ہے میرے وجود کا
بکھرتی ہے دسمبر میں برف کی جھاگ کوئی
سلگ اٹھتی ہے تن بدن میں جیسے آگ کوئی
چھیڑتی ہے دسمبر کی ہوا جب راگ کوئی
(دسمبر کے حوالے سے ایک ادنٰی سی کاوش)