چہرہ کوئی بھی آنکھ میں ٹھہرا نہ پھر کبھی

Poet: Shabbir Nazish By: Shabbir Nazish, Karachi

چہرہ کوئی بھی آنکھ میں ٹھہرا نہ پھر کبھی
دل نے کسی بھی شخص کو چاہا نہ پھر کبھی

روٹھا ذرا سی بات پہ ، اُٹھ کر چلا گیا
ایسا گیا کہ لوٹ کے آیا نہ پھر کبھی

کچھ یوں ملا تپاک سے بس عشق ہو گیا
وہ اجنبی تھا ، کون تھا ، سوچا نہ پھر کبھی

اُس نے بطور تحفہ دیا تھا لباسِ ہجر
پہنا جو ایک بار ، اُتارا نہ پھر کبھی

دیکھے ضعیف کاندھوں پہ محنت کے جب نشاں
بچوں نے کچھ بھی باپ سے مانگا نہ پھر کبھی

دولت ملی تو چھن گئی احساس کی قبا
اُس مرا مزاج بھی پوچھا نہ پھر کبھی

نازش گزر چکا تھا حدِ اعتدال سے
جانے کہاں گیا اُسے دیکھا نہ پھر کبھی
 

Rate it:
Views: 1086
09 Oct, 2011