چیت کمال کا موسم آیا
نور جمال کا موسم آیا
جھُلسا دی ہے رُوح تک جس نے
جبر جلال کا موسم آیا
اَب تو بھُلا دو غم تم سارے
نئے اِک سال کا موسم آیا
من ساگر میں لہریں مچلیں
ہجر وصال کا موسم آیا
میرے وطن کی دیکھو حالت
رنج ملال کا موسم آیا
کوئی نہ ہمدرد کسی کا
قتل قتال کا موسم آیا
رنگیں ہے یہ دُنیا ساری
حسن جمال کا موسم آیا
سکڑے سمٹے ٹھٹھرے بزمی
سرد سیال کا موسم آیا