ڈھلی ہے شام تو شاید اداس ہے کوئی

Poet: سلمٰی رانی By: سلمٰی رانی , Sargodha

ڈھلی ہے شام توشاید اداس ہے کوئی
سمجھ رہا ہے مرے آس پاس ہے کوئی

یہاں پہ آگ اگلتی ہیں چمنیاں پگلے
سمجھ رہا ہے دھوئیں کو کپاس ہے کوئی

سنا ہے ہم ہیں کنارے چناب کے دونوں
تمہارے ملنے کی کیا پھر بھی آس ہے کوئی

حضور یہ بھی ضروری نہیں کہ پوری ہو
لبوں پہ اپنے اگر التماس ہے کوئی

تم آکے شہر خموشاں میں پھول ڈھونڈو گے
ہماری قبر پہ خستہ سی گھا س ہے کوئی

ہماری خشک نگاہی پہ کون تڑپا ہے
ہمارے گاؤں میں چہرہ شناس ہے کوئی

تمہاری پارو تو کب کی مری ہے جانتی ہوں
ہمارے من میں مگر دیوداس ہے کوئی

ملے ہو تم بھی گلی میں تو اتفاق ہے یہ
دل حذیں کو مسرت تو راس ہے کوئی

بغیر تیرے گزارے گی زندگی سلمیٰ
حضور آپ کا وہم و قیاس ہے کوئی
 

Rate it:
Views: 236
19 Oct, 2022