وہ مجھ سے لڑنے کے بہانے ڈھونڈ لیتا ہے ملنے سے پہلے ہی بچھڑنے کے بہانے ڈھونڈ لیتا ہے بادل کو عجب ضد ہے کچے گھروں سے وہ شہر میں چند گھر پرانے ڈھونڈ لیتا ہے وہ کب سنتا ہے میرے دل کی حقیقت کو وہ مجھے ہی سنانے کو رسالوں سے فسانے ڈھونڈ لیتا ہے