کئی بار چاہا کہ
اک پل میں
ختم کر دوں ساری دوریاں
مٹادوں سارے فاصلے
خود پہ چڑھایا ہوا اجنبیت کا
خول اتار کے پھینک دوں
سنا دوں وہ سارے خواب
جواس کے لیے دیکھے ہیں
دکھا دوں وہ سارے لفظ
جو دل سے کاغذ پہ اتارے ہیں
بتادوں وہ ساری باتیں
جو اک مدت سے دل میں چھپا رکھی ہیں
مگر پھر مجبوریاں
بیڑیاں بن گئیں