کئی حیرانیاں جان لیوا بھی ہو سکتی ہیں
کئ ویرانیاں جان لیوا بھی ہو سکتی ہیں
جب کبھی دوستی کرو دیکھ بھال کے ہی کرو
کوئی کوئی دوستیاں جان لیوا بھی ہو سکتی ہیں
ضروری تو نہیں مر جائے تیرے بن کوئی لیکن
کبھی کی دوریاں جان لیوا بھی ہو سکتی ہیں
کبھی تو مسند نازو ادا سے اترو اے نازنیں
کہ یہ مغروریاں جان لیوا بھی ہو سکتی ہیں
کمال ضبط اپنی ذات کا حصہ سہی لیکن
کئی محرومیاں جان لیوا بھی ہو سکتی ہیں
کچھ بول میرے دل یوں چپ سادھ کے نہ بیٹھ
تیری خاموشیاں جان لیوا بھی ہو سکتی ہیں
بہت سا جبر سہ جانا کوئی خوبی نہیں عظمٰی
بہت سی مجبوریاں جان لیوا بھی ہو سکتی ہیں