کاش میں اُڑتا بادل ہوتا دُور فلک پہ تنہا تنہا آوارہ سا پھرتا رہتا صحرا، دشت سمندر پر گرجتا اور برستا رہتا چاند کواپنی اوٹ میں لا کر دنیا والوں سے چھپا کر چپکے چپکے باتیں کرتا جیسے کہ اک پاگل ہوتا کاش میں اُڑتا بادل ہوتا