کاش وہ اک بار تو مجھ سے ملا ہوتا
دل مرا بھی خوشی سے کھلا ہوتا
پیار سے نہ سہی ، نفرت سے ہی
اک بار مری طرف بھی دیکھا ہوتا
رسوا مجھے غیر کے سامنے یوں نہ کرتا
مری محبت کا اتنا تو صلہ ہوتا
اُس کی بے وفائی کا کہیں ذکر کیا ہوتا
تب تو اُس کو بھی مجھ سے کوئی گلہ ہوتا
زندگی کی تاریک راہوں میں روشنی کرتا
ایسا کوئی کاشف اک تو دیا ہوتا