کاغذوں میں جو ابھی میری صدا زندہ ہے

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

کاغذوں میں جو ابھی میری صدا زندہ ہے
مر گیا ہوں میں مگر فن تو مرا زندہ ہے

انس کے سامنے جھکنا نہیں آتا مجھ کو
میں ہوں مزدور صدا میری انا زندہ ہے

تب تلک مجھ کو کوئی آنچ نہیں آ سکتی
جب تلک ساتھ مرے ماں کی دعا زندہ ہے

مجھے رہنا ہے ابھی ہجر کی زد میں کچھ دن
کہ ابھی دل میں مرے پیار ترا زندہ ہے

میں نے صدیوں کی مسافت سے یہی سیکھا ہے
مرتا انسان ہے کردار سدا زندہ ہے

جب تلک جان گنواتے رہے مجھ سے عشاق
تب تلک شہرِ محبت میں وفا زندہ ہے

جس نے بھی جان محبت میں گنوائی باقرؔ
مر کے بھی لوگوں کے ذہنوں میں رہا زندہ ہے

Rate it:
Views: 369
21 Mar, 2017