بد نام نہ کیجیئے سر عام نہ کیجیئے
اپنی عزت آپ خود نیلام نہ کیجیئے
ھے صبر کی التجاء کوئی حضور سے۔
جلد بازی میں کوئی کام نہ کیجیئے۔
مانا برے ہیں ہم بے ادب گستاخ۔
چلو جناب کی مرضی کلام نہ کیجیئے۔
اکثر کسی کی یاد ستاتی رھتی ھے۔
یادوں کے پیچھے زندگی حرام نہ کیجیئے۔
کافی ھے ایک سجدہ اسکی رضا کو اسد
قضا کے چکر میں عمر تمام نہ کیجیئے۔