کافی ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

خیالوں سے خوابوں کا رشتہ ہی کافی ہے
لفظوں سے لفظوں کا رشتہ ہی کافی ہے

یہ دِل میں تمہارے گَماں کیسے آیا
لبوں پہ یہ آخر بیاں کیسے آیا

باتوں ہی باتوں میں جلنا ضروی ہے
لئے ہاتھوں میں ہاتھ چلنا ضروری ہے

نگاہ سے نگاہوں کا مِلنا ضروری ہے
حقیقت میں خوابوں کا ڈھلنا ضروری ہے

میری رائے میں تو یہ سب کچھ اِضافی ہے
روحوں سے روحوں کا رشتہ ہی کافی ہے

خیالوں سے خوابوں کا رشتہ ہی کافی ہے
لفظوں سے لفظوں کا رشتہ ہی کافی ہے

Rate it:
Views: 470
30 Oct, 2012