میرا تمام فن، میری کاوش، مرا ریاض
اک ناتمام گیت کے مصرعے ہیں جن کے بیچ
معنی کا ربط ہے نہ کسی قافیے کا میل
انجام جس کا طے نہ ہوا ہو، اک ایسا کھیل
مری متاع، بس یہی جادو ہے عشق کا
سیکھا ہے جس کو میں نے، بڑی مشکلوں کے ساتھ
لیکن یہ سحرِعشق کا تحفہ عجیب ہے
کھلتا نہیں ہے کچھ کہ حقیقت میں کیا ہے یہ!
تقدیر کی عطا ہے یا کوئی سزا ہے یہ!
کس سے کہیں کہ جاں یہ قصّہ عجیب ہے
کہنے کو یوں تو عشق کا جادو ہے میرے پاس
پر میرے دل کے واسطے اتنا ہے اس کا بوجھ
سینے سے اک پہاڑ سا، ہٹتا نہیں ہے یہ
لیکن اثر کے باب میں ہلکا ہے اس قدر
تجھ پر اگر چلاؤں تو چلتا نہیں ہے ی