کانٹوں کے بستر پر سویا نہیں جاتا
آنسوؤں کو دل میں سمویا نہیں جاتا
ملتے ھیں زمانے میں ہزاروں لوگ
ہر کسی کو تو اپنا کہا نہیں جاتا
کی ھیں بہت مسافتیں میں نے
اب اور راستوں میں دربے در بھٹکا نہیں جاتا
جب میری منزل تم ہو صنم
اب تم سے اور دور رہا نہیں جاتا