کب رَکے ہیں کسی کے روکے سے
کب جَھکے ہیں کسی کے ٹوکے سے
سچ کہاں تک چَھپے چَھپانے سے
بازی کیوں جیتے کوئی دھوکے سے
رات تاریک، نیند گہری تھی
کَھل گئی آنکھ دِل کے ہوکے سے
پھیکے پکوان اَونچی ہٹی کے
آؤ کچھ کھائیں آج کھوکے سے
ہم سے خائف ہے خلق عظمٰی کیوں
ہم تو بندے ہیں بہت١سوکھے سے
١(سیدھے سادھے،آسان)