کبھی اس دیس تجھے ڈھونڈنا کبھی اس دیس تجھے ڈھونڈنا
کبھی دربدر تجھے ڈھونڈنا کبھی شب غم میں تجھے ڈھونڈنا
مجھے تیری بے نیازی عزیز تھی تجھے سچائی بھی حقیر تھی
کبھی ساری ساری راتوں کو جاگنا کبھی دن میں تجھے ڈھونڈنا
کبھی فلک کی اوج ثریا میں کبھی زمیں کی تہہ نہاں میں
کبھی عرش سے تجھے مانگنا کبھی فرش میں تجھے ڈھونڈنا
تیری یاد میں وہ تڑپ ملی کہ اپنے آپ کو بھول گئے
مجھے یاد ھے زرا زرا تیرے نگر میں تجھے ڈھونڈنا
وہ آدھے راستوں میں ساتھ چھوڑنا وہ روٹھنے کی تیری ادا
تجھے اپنی غزل میں سوچنا اپنے اشعار میں تجھے ڈھونڈنا
کوچے کو تیرے چھوڑ دیا جوگی ھی بن گئے ھم
آشفتگی میں بھی تیری وفاؤں میں تجھے ڈھونڈنا
حسن وہ اشک جو پلکوں سے گر گئے اکرام کا دریا بہا گئے
یہی احسان کیا کم ھے تیرا تیری نظر میں تجھے ڈھونڈنا