ترے عارض کے گلابوں کا
رنگ جو پھیکا پڑ جائے
ان گہری جھیل سی آنکھوں میں
جو سندر سے ہیں خواب سجے
وہ خواب ادھورے رہ جائیں
یہ جو بدلی گھٹا سی اٹھتی ہے
تری زُلف سے جا یہ ملتی ہے
ان شب سے گہری راتوں کی
جب ماند سیاہی پڑ جائے
تری کھنکھتی ہنسی کی چھن چھن سی
تال جو مدہم ہوجائے
گُھن سا روگ کوئ روح کو لگ جائے
دل گھائل اور من پاگل جب ہو جائے
کچھ اپنا آپ بگڑ جائے
اور ہر شے مخالف ہو جائے
آنکھیں موندے دستک دل پر دے لینا
ہاں یاد یہ اُس وقت تم کرلینا
کس رہ پر کس کو چھوڑا تھا
کس بات پرتعلق توڑا تھا
یہ جو دل والوں کی بستی ہے
یہ بستی انوکھی بستی ہے
ہر در کی نئی کہانی ہے
ہر دہلیز پر ہیں خواب سجے
ہر بام پہ درد کا ڈیرہ ہے
بس غم کی سیاہی ساکت ہے
اُمید کا نہ کوئ پھیرا ہے
ہیں اس بستی کے لوگ جُدا
دُنیا سے الگ بس آپ خفا
اس بستی کےاک گوشے میں
کچھ درد کے مہکتے کنُجوں پر
اک نام تمھارا لکھ رکھا ہے
تُم آ کر بس یہ کرجانا
ساتھ نام ہمارا لکھ آنا