کبھی اقرار کر کے دیکھتے ہیں
کبھی اظہار کر کے دیکھتے ہیں
کسی سے دل لگا کے دیکھتے ہیں
کسی سے پیار کر کے دیکھتے ہیں
کبھی آنکھوں کے خالی پیمانوں میں
ذرا خمار بھر کے دیکھتے ہیں
تجارت! دل کی آخر کیا ہوتی ہے
یہ کاروبار کر کے دیکھتے ہیں
ابروؤں کی ادا سے کام لے کے
نظر تلوار کر کے دیکھتے ہیں
کسی کے حَسن کا جلوہ نظر سے
جگر کے پار کر کے دیکھتے ہیں
محبت کے عذابوں کو کبھی تو
گلے کا ہار کر کے دیکھتے ہیں
کسی کی جھیل سی آنکھوں کا ہم بھی
کبھی دیدار کر کے دیکھتے ہیں
حیاتِ پَرسکون کو عظمٰی
ذرا دَشوار کر کے دیکھتے ہیں
کبھی اقرار کر کے دیکھتے ہیں
کبھی اظہار کر کے دیکھتے ہیں
کسی سے دل لگا کے دیکھتے ہیں
کسی سے پیار کر کے دیکھتے ہیں