کبھی اپنی سمجھ نہیں آتی
کبھی ان کی سمجھ نہیں آتی
پہلے ہر بات سمجھ آتی تھی
اب کوئی بھی سمجھ نہیں آتی
ہم کسی کو کیسے سمجھیں
جب کہ اپنی سمجھ نہیں آتی
اپنے دل کو سمجھ لیا لیکن
دل لگی کی سمجھ نہیں آتی
موت کا راز جانتے ہیں مگر
زندگی کی سمجھ نہیں آتی
آج ایک ایسی غزل چھیڑی ہے
جو ہمیں ہی سمجھ نہیں آتی
عظمٰی تیری کہانی ایسی ہے
جو کسی کی سمجھ نہیں آتی