Add Poetry

کبھی تو آتش کبھی تو دریا ہوا کا رخ بھی بدل گیا

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

کبھی تو آتش کبھی تو دریا ہوا کا رخ بھی بدل گیا
یقیں کی قوت تو ایسی ہی ہے کہ لاوا جیسے ابل گیا

کبھی زمانہ ہوا مخالف کبھی حوادث نے بھی گھیرا
یقیں جو پختہ اگر رہا تو زمانہ سمجھو سنبھل گیا

یہ آزمائش کی جا ہے دنیا کوئی نہ اس سے ہی بچ سکا
رہا جو ثابت قدم ہمیشہ اسے کنارا ہی مل گیا

جو ہو بھی کتنا بڑا ہی پاپی خطا پہ نادم جو وہ رہا
جو ان کی چشمِ کرم پڑی تو خطا کا دفتر ہی دُھل گیا

جو قومیں آباد تھیں جہاں میں تو حشر ان کا کیا ہوا
رہے گناہوں پہ جو مٌصِر تو انہیں کا بَل سب نکل گیا

ملا کبھی اثر سے تو کوئی اٌسے تدبر میں ہی پایا
نہ زندگی کا کوئی بھروسہ کہ آج کوئی تو کل گیا

Rate it:
Views: 134
19 Oct, 2022
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets