کبھی تو بھولے سے ہو جائے مہرباں مجھ پر
تو ساری مشکلیں ہو جائیں گی آساں مجھ پر
ہر ایک شخص ہے میرے ہی خون کا پیاسا
خفا ہوں جیسے زمیں اور آسماں مجھ پر
ہوا ہوں پیار کے جذبوں کا ترجماں جب سے
غضب میں کھلتی ہے ہر شخص کی زباں مجھ پر
یہ اور بات کہ ان کو بیاں نہیں کرتا
حقیقتیں تو زمانے کی ہیں عیاں مجھ پر
میں تجھ کو دیتا تو آسائشیں جہاں بھر کی
یہ زندگی مری آساں رہی کہاں مجھ پر
کسی کو کیسے میں سمجھاؤں اپنا آپ بھلا
کرے نہ تو بھی جو اچھا کوئی گماں مجھ پر
میں علم میں جو نئے انکشاف کرتا ہوں
بہت سے ہوتے ہیں نالاں تو کچھ حیراں مجھ پر
جدائی اس کی قیامت سے کم نہیں زاہد
کڑا نہ اس سے تھا کوئی بھی امتحاں مجھ پر