Add Poetry

کبھی داستان ہستی یہ تمام تک نہ پہنچے

Poet: عالی گوپالوری By: مصدق رفیق, Karachi

کبھی داستان ہستی یہ تمام تک نہ پہنچے
نہ فنا سے آشنا ہو تو دوام تک نہ پہنچے

تو پلا مجھے نظر سے کہ یہ جام تک نہ پہنچے
کہیں بادۂ محبت سر عام تک نہ پہنچے

تو ستم کی قینچیوں سے پر آرزو جو کاٹے
کوئی طائر تخیل ترے بام تک نہ پہنچے

مرا وقت واپسی ہے تو نہ آ مرے سرہانے
کہ جفا کی کوئی تہمت ترے نام تک نہ پہنچے

جو صنم کدے میں جلوہ ترا دیکھ لے برہمن
ترا نام چھوڑ کر وہ کبھی رام تک نہ پہنچے

تری ایک یاد رنگیں مری زیست کا سہارا
جو وہ صبح کو نہ آئے تو یہ شام تک نہ پہنچے

مرا آخری تھا سجدہ کہ نفس نے ساتھ چھوڑا
ترے در پہ سر جھکایا تو قیام تک نہ پہنچے

مرا کاروان ہستی مرے صبر ہی نے لوٹا
کبھی آہ بھی جو کھینچی ترے نام تک نہ پہونچے

غم عشق گر نہ ہو تو نہ ہو دل اسیر گیسو
کہ نہ ہو جو دانہ طائر کبھی دام تک نہ پہنچے

میں جھکا ہوں بندگی کو تو وہ رخ پھرا رہے ہیں
کہ سلام رفتہ رفتہ یہ پیام تک نہ پہنچے

جو نقاب رخ الٹ کر کبھی سامنے بھی آیا
جو چڑھائے تیوروں کو کہ سلام تک نہ پہنچے

جو پلا دے مسکرا کر تو جھکی جھکی نظر سے
کوئی ہاتھ میکدے میں کبھی جام تک نہ پہنچے
 

Rate it:
Views: 10
25 Mar, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets