کبھی دعا تو کبھی ہم نے التجا کی ہے
کسی سے ملنے منت تو بار ہا کی ہے
مسافروں کے ٹھکانے بدل گئے دل سے
مسافروں سے محبت تو انتہا کی ہے
تمام عمر یہ منصب رہا ہے لوگوں میں
کہ بے وفاؤں سے شام و سحر وفا کی ہے
چلے گئے ہیں ترے شہر سے بہ دیدہ ۤءتر
کہ شہر والوں نے ہم جیسوں سے جفا کی ہے
یہ ہجر میرے نصیبوں میں لکھ دیا ہے تو پھر
میں اس پہ خوش ہوں کہ مرضی مرے خدا کی ہے