کبھی دل میں سویرا ہے
کبھی دل میں اندھیرا ہے
دل سے اندھیرا مٹا دے
دل میں اجالا پھیلا دے
دل کی شبِ تاریک کو
سحر سا منور بنا دے
کبھی دل مسرور ہے
کبھی دل رنجور ہے
دل سے رنج مٹا دے
دل میں سرور جگا دے
دل کا نگر ویران ہے
آباد کبھی یہ جہان ہے
سب ویرانیاں مٹا دے
دل کا جہان بسا دے
دل میں بپا طوفان ہے
کبھی دل بے جان ہے
مجھ سے آشنا ہے کبھی
خود سے ناآشنا ہے کبھی
میرے نا آشنا دل کو
خود آشنا بنا دے
پرسکون دل میں ذرا
شعلہء عشق دہکا دے
اے میرے خالق اے پروردگار
سن لے عاجز دل کی پکار
عارضی سویرے کو
ابدی سویرا بنا دے
کبھی دل میں سویرا ہے
کبھی دل میں اندھیرا ہے
دل سے اندھیرا مٹا دے
دل میں اجالا پھیلا دے