کبھی دل ہی ٹوٹا بہت چوٹ کھائی
کسی سے کبھی ہم نے قربت بڑھائی
رہے صبر کرتے ہی ہر چوٹ پر ہم
نہ کی ہم نے اب تک کبھی لب کشائی
بجھا سا ہے دل نہ کوئی آرزو ہے
نہ تو کوئی حسرت نہ ہی دلکشائی
یہ زخموں سے تو چور دل ہو چکا ہے
نہیں ہے جہاں میں ہی اس کی دوائی
رہی برق گرتی ہمارے ہی اوپر
اسی نے تو ہمت ہماری بڑھائی
محبت کی راہیں اگرچہ کٹھن ہیں
ملے ان میں راحت چھپی ہے بڑائی
تیرے درد سے ہے جو نسبت ہماری
تو راحت بہت ہم نے اس سے ہی پائی
رہا پاس کوئی نہ تیرے سوا ہی
جو ہم نے ہی اب دوری سب سے بنائی
ملے کامیابی اسے دو جہاں میں
جسے خاکدر کی تیرے راس آئی
تیری یاد سے ہو جو غافل جہاں میں
تو شامت سمجھ لو اسی کی ہی آئی
جہاں میں یہی اثرنے توہے سیکھا
کریں اپنے دل کی ہمیشہ صفائی