کبھی سوچتے تو تھے کہ کسی ستم میں اتر گئے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کبھی سوچتے تو تھے کہ کسی ستم میں اتر گئے
پھر وہ معمول خیال جیسے مجسم میں اتر گئے

نہ شفقت کی چھاؤں نے ٹھہرایا ہم ہی کو
نہ ہی شوخ کسی ہوا کے ردم میں اتر گئے

مجھے ملتے بھی تھے تو مانوس سب اپنے
حسرت کے بھی نہ کہیں عدم میں اتر گئے

ہاں اک دنیا تھی یا وہ فریب تھا بس
جو بھی آغوش ملا اسی جسم میں اتر گئے

کہاں کوئی مجھے تب رنجش بھی رلاتی تھی
اگر تھوڑے بہکے بھی تو پھر قدم میں اتر گئے

میرے قریب تو سب سوچیں غافل تھی پھر
سبھی حشر سنتوش جیسے خَدم میں اتر گئے

 

Rate it:
Views: 340
01 Jan, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL