کبھی ظلمتوں کے پیچھے کوئی روشنی بھی آئے
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaکبھی ظلمتوں کے پیچھے کوئی روشنی بھی آئے
یہ گھٹا جو غم کی چھائی نہ تو جاودانی پائے
ہے طویل آرزو بھی نہ خبر کسی کو پل کی
کہ چراغ کوئی جلتا کبھی پل میں بجھ بھی جائے
یہ جو زندگی ہے اپنی یہ تو جیسے بلبلا ہو
جو پلک جھپکتے نکلے تو کبھی بھی ڈوب جائے
کوئی شاہ ہے جہاں میں تو گدا بھی ہے کوئی
یہ جو زندگی بھلی ہو یا بری بھی بیت جائے
ہوئے نامور بھی کیسے وہ سکندر یا ہو پورس
نہ کبھی بھی اپنی حسرت کوئی پوری کر دکھائے
جو خلوص ہو عمل میں تو عمل کا وزن بھاری
نہ خلوص ہو عمل میں تو عبث سعی ہوجائے
یہی اثر کا ہر لمحہ تو ہو ان کی جستجو میں
ہر گھڑی ہو قیمتی بھی جو سدا ہی سکھ دلائے
More General Poetry






