کبھی نگاہ میں گلشن کبھی ہیں ویرانے
Poet: mohammad akhtar shaikh By: mohammad akhtar shaikh, karachiکبھی نگاہ میں گلشن کبھی ہیں ویرانے
 کہاں کہاں جنوں بھٹکائے گا خدا جانے
 
 حقیقتوں سے گذرنا تو کوئی کھیل نہیں
 یہاں تو اہل خرد ہورہے ہیں دیوانے
 
 ہمارے دم سے ہے آباد میکدہ ساقی 
 ہمارے بعد نہ چھلکیں گے پھر یہ پیمانے
 
 ہر اک نگاہ نثارِ جنون عشق ہوئی 
 کچھ اس ادا سے سرِ حشر آئے دیوانے
 
 ہر اک موڑ پہ گزرا ہوں اس کے ساتھ مگر
 یہ اور بات کہ اب وہ نہ مجھ کو پہچانے
 
 انھیں تو اپنی نگاہوں سے گل کھلانے تھے
 ہمارے دل پہ جو گذری اسے خدا جانے
 
 ابھی تو گردش دوراں کی مجھ سے ذکر نہ کر
 کھنک رہے ہیں ابھی میکدے میں پیمانے
 
 ہمیں سے انجمن ناز میں ہے زیبائش 
 ہمارے دل سے ہی روشن ہیں آئنہ خانے
 
 بُھلا سکیں گے نہ اختر جہاں کے لوگ ہمیں
 ہمارے بعد کہیں گے ہمارے افسانے
More General Poetry






