کتا اور بلی
Poet: Muhmmad Usman By: Muhmmad Usman, Birmingham Ukکسی گلی کی نکڑ پر اک بلی
چپ اور اداس کھڑی تھی
صبح سے کچھ بھی کھایا نہ تھا
کسی کو اس پہ رحم آیا نہ تھا
سارے ڈسٹ بن خالی پڑے تھے
اور چوہے شاید ہجرت کر گئے تھے
اتنے میں اک کتا کالے رنگ کا
اٹھا ئے گزرا منہ میں گوشت کا ٹکرا
قریب تھا کہ کتا گزر جاتا ایسے ہی
بلی سے رہا نہ گیا اور وہ فورا بولی
ہوں تو میں دشمن تمہاری ٹھیک ہے لیکن
ضرورت نے میری کیا ہے مجھے بے چین
بھوکی ہوں کئی روز سے اے کتے پیارے
میری طرح بھی ہوتے ہیں ضرورتمند بیچارے
تجھ سے کرتی ہوں مدد کا میں سوال
دیکھو بھوک نے کیا ہے میرا کیسا حال
کتے نے سنی فریاد بلی کی تو بولا
ارے ارے کیا بات کرتی ہو شیر کی خالہ
یہ ٹھیک ہے میں دشمن ازلی ہوں تیرا
میرے سینے میں دل ہے گوشت کا
یہ کیسے ممکن ہے میں تیرے کام نہ آؤں
اور منہ پھیر کے یہاں سے چلا جاؤں
یہ لو یہ گو شت کا ٹکڑا کھا لو
بڑی بی بھوک اپنی اس سے مٹا لو
بڑے عظیم ہیں جہاں میں وہ آ دمی
کرتے ہیں جو مدد مصیبت زدوں کی
وہ بہن بھی تو زمانے میں ہے اب نبھاتی ہیں
ماں کی الفت کا کوئی بھی نہیں ہے اب بدل
پر بہن بھی تو محبت میں ہے ایثار نبھاتی ہیں
گھر کے آنگن میں جو پھیلے ہیں یہ الفت کے ضیا
یہ بہن ہی تو ہیں جو گھر میں یہ انوار نبھاتی ہیں
ماں کے جانے کے بعد گھر جو ہے اک اجڑا سا نگر
وہ بہن ہی تو ہیں جو گھر کو ہے گلزار نبھاتی ہیں
دکھ میں بھائی کے جو ہوتی ہیں ہمیشہ ہی شریک
وہ بہن ہی تو ہیں جو الفت میں ہے غمخوار نبھاتی ہیں
ماں کی صورت ہی نظر آتی ہے بہنوں میں ہمیں
جب وہ الفت سے ہمیں پیار سے سرشار نبھاتی ہیں
مظہرؔ ان بہنوں کی عظمت کا قصیدہ کیا لکھیں
یہ تو دنیا میں محبت کا ہی وقار نبھاتی ہیں
زماں میں قدر دے اردو زباں کو تو
زباں سیکھے تو انگریزی بھولے ا پنی
عیاں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
تو سیکھ دوسری ضرورت تک ہو ایسے کہ
مہاں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
زباں غیر کی ہے کیوں اہمیت بتا مجھ کو
سماں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
سنہرے لفظ اس کے خوب بناوٹ بھی
زماں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
بھولے کیوں خاکؔ طیبؔ ہم زباں ا پنی
جہاں میں قدر دے اُردو ز باں کو تو






