کتنی حسین شام ہے چل میکدے چلیں

Poet: Yaseen Shahi By: Yaseen Shahi, Islamabad

کتنی حسین شام ہے چل میکدے چلیں
کچھ دل بھی تشنہ کام ہے چل میکدے چلیں

گر طور پہ کلام ہے تو دید ہے محال
دونوں کا اہتمام ہے چل میکدے چلیں

اذن دخول نہ ملا مسجد میں رند کو
مندر میں بھی تو رام ہے چل میکدے چلیں

ساغر سبو صراحی و بادہ و جام و مے
ساقی کا اہتمام ہے چل میکدے چلیں

ہر کوئی گھونٹ گھونٹ کو ترسا رہا ہے کیوں
یا کربلاے عام ہے چل میکدے چلیں

سب کچھ سہی مگر یہاں ملتی نہیں شراب
یہ بھی کوئی مقام ہے چل میکدے چلیں

سچ ہے تمہارے ہاتھ میں اے شاہی یہ قلم
تلوار بے نیام ہے چل میکدے چلیں

Rate it:
Views: 708
21 Dec, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL