کتنے لوگ دنیا میں کہ منزلوں نے ٹھکرا دیا
مگر ہم ایسے راہی ہیں کہ راستوں نے ٹھکرا دیا
نہیں شکوہ زمانے سے ماری مقدور نے ٹھوکر
ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ نظروں نے ٹھکرا دیا
حال دل سُناتے ہیں من کو تسلی دینے کو
تلاش تھی اک وقت کی کہ لمحوں نے ٹھکرا دیا
اُمید تھی اس بات کی کہ خواب کی تعبیر سنوں
آدھی رات باقی تھی کہ خوابوں نے ٹھکرا دیا
سہارے جنکی یادوں کے گزر جاتی یہ زندگی
شاہجہان اور بھی تنہا کہ یادوں نے ٹھکرا دیا