Add Poetry

کتنے ہی سایہ دار شجر اب کے کٹ گئے

Poet: امر علوی By: امر علوی, Lahore

کتنے ہی سایہ دار شجر اب کے کٹ گئے
جو علم و فضل کے تھے سمندر سمٹ گئے

ساقی میں اب عطا کا جنوں وہ نہیں رہا
یا بادہ خوار آپ ہی در سے پلٹ گئے

یوں دورِ انتظار کٹا اس کی چاہ میں
چھتیس سال عمر کے  جھٹ پٹ نبٹ گئے

رفتارِ ارتقائے زمانہ تو دیکھیے
ماں باپ بھی ہیں اور اثاثے بھی بٹ گئے

بیٹی کے سر سے سائباں اٹھنے کی دیر تھی
حسب و نسب کے برج خلیفہ الٹ گئے

سلجھا رہا ہوں اگلے زمانوں کی گتھیاں
ماضی کے قصے قدموں سے آ کر لپٹ گئے

رویا ہوں ماں کی گود میں سر رکھ کے امر جب
جتنے تھے گہرے غم کے سبھی سائے چھٹ گئے

 

Rate it:
Views: 215
18 Jun, 2022
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets