تم سے پہلے بھی یہاں آئے تھے فرعون بہت
ذہن میں اپنی خدائی کا وہ خنّاس لیئے
ڈوب کر مرگئے ذلّت کے اندھیروں میں وہ سب
آج پھر آئے ہو تم بھی وہی خنّاس لیئے
بھول مت جانا کراچی ہے شہدوں کا شہر
بھول مت جانا کراچی ہے غریبوں کا شہر
بھول مت جانا کراچی کی روایات کو تم
بھول مت جانا کراچی کی حکایات کو تم
پیار کے بدلے یہ جاں اپنی لٹا دیتا ہے
جو وفاء اس سے کرئے اس سے وفاء کرتا ہے
اور جفاؤں کا صلہ اتنا برا دیتا ہے
کرنے والے کی یہ ہستی کو مٹا دیتا ہے
فیصلہ تم پہ ہے چھوڑا کہ تمہیں کرنا ہے
زندہ رہنا ہے یا اب تم کو فناء ہونا ہے