ہم پہ جب عشق کا بھوت طاری ہوتا ہے
وہ وقت ہم پہ بڑا بھاری ہوتا ہے
آپ کو اپنا حال دل سنا لیتےہیں
ہمارا مقصد نہ آپ کی دل آزاری ہوتا ہے
آپ بھی اوروں کی طرح ستا لیجیے ہمیں
سنا تھا دوستوں کا کام غم خواری ہوتا ہے
ویسے تو کئی پاکیزہ رشتے ہیں جہاں میں
مگر بڑا انمول رشتہ یار کی یاری ہوتا ہے
جو کسی کے تصور میں ڈوب کر لکھتا ہے غزلیں
وہ شخص ضرور کسی دیوی کا پجاری ہوتا ہے
ہم جیسے کسی سچے عاشق سے پوچھنا کبھی
تم کیا جانو عشق کا زخم کتنا کاری ہوتا ہے
کرم ہو جس پہ مالک دو جہاں کا اصغر
کب وہ کسی غیر کے در کا بھکاری ہوتا ہے