تیری ہر اک ادا جھوٹی ۔ تیرا ہر اک سحر جھوٹا
زمانے کیا تیرا کہنا تیرا ہر بام و در جھوٹا
فقط صدق عمل ساقی ہمیشہ ساتھ دیتا ہے
جو ٹوٹے سانس تو چھوٹے سبھی رخت سفر جھوٹا
چکوریں بول اٹھیں سفر سےتنگ آ کے بالآخر
خلا جھوٹی ۔فضا جھوٹی ۔کرن جھوٹی ۔ قمر جھوٹا
وہ کاگا جس کو خود اپنی منازل کا نہیں ادراک
لے کر اک سندیسہ بیٹھا ہے منڈیر پر جھوٹا
گرے پروانے کے لاشے سے اک آواز اٹھی ہے
یہ ساری روشنی جھوٹی ۔ شمع جھوٹی ۔ شرر جھوٹا
کسی آتی خزاں کے خوف سے صحن گلستاں میں
ہراساں تتلیوں نے لکھا ہے ہر پھول پر ۔ جھوٹا
جگایا علم کو کہ کر کسی دیوانے عاشق نے
محبت سے ہے گر خالی تو تیرا ہر ہنر جھوٹا
ہوا سے کل صبح کہہ دی جو دل کی داستاں میں نے
گئی اٹھکیلیاں کرتی مجھے کہہ کر سحر ۔۔ جھوٹا