کرچیاں سمیٹ کے بھی جوڑا نہیں جاتا
ٹوٹا ہوا دل پھر سے توڑا نہیں جاتا
ایک بار چل پڑے تند ہوا سوئے نشاں
تیز چلتی ہوا کا رخ پھر موڑا نہیں جاتا
کہنے کو یادوں کا آنچل چھوڑا جا سکتا ہے
حقیقت میں یہ آنچل لیکن چھوڑا نہیں جاتا
ٹیسیں اٹھتی رہتی ہیں جب رات کا سایہ پڑتا ہے
تیرے درد کا میرے دل سے پھوڑا نہیں جاتا
ایک تمہارے نام کی چادر سر پہ تانے بیٹھے ہیں
اور کوئی بھی آنچل ہم سے اوڑھا نہیں جاتا
چاند نگر کی سیر کریں ہم سوچتے ہیں لیکن
چاند نگر میں بے پر کا کوئی گھوڑا نہیں جاتا
جانا چاہ سکتے ہیں عظمٰی لیکن جا نہیں سکتے
حد سے آگے تو ہم سے بھی دوڑا نہیں جاتا