کریں گے پھر کسی دِن ہم تَمہاری بات پہ عمل
جب تک دِل گواہ نہ ہو نہ جب تک ساتھ دے عقل
تَہمارے مشورے کا شکریہ لیکن یہ ہم ہیں کہ
جو دِل کے معاملے میں آپ بھی نہیں دیتے دخل
ہمیں جب جب پَکارو گے ہمیں ہمراہ ہی پاؤ گے
نہ دِل ہی روک پائے گا نہ ہم رَک پائیں گے بالکل
تَمہاری ہر صدا پہ ہم پہ واجب ہے کہ ہم آئیں
مگر ہم آ نہ پائیں گے ہوا وارد جو وقتِ اجل
ہمارے درمیاں کوئی وصل کا لمحہ کبھی ٹھہرے
ہماری چاہت یہ ہوگی ٹھہر جائے کَچھ پل وہ پل
تمہاری یاد کے اتھرو میری آنکھوں میں یوں ٹھہرے
کہ جیویں میں اکھاں وِچ پا لیا چٹے رنگ دا کجل
پنجابی رنگ آمیزی میرے کام آگئی عظمٰی
ذرا دِقت سے ہی لیکن مکمل ہو گئی غزل