کرے بے حال جو زنگی روانی سے
اے عشق معاف کر ایسی مہربانی سے
دیکھ نامہ اعمال فرشتے یہ بولے
کیسے آدم ہیں یہ دنیائے فانی سے
عجیب اتفاق ہوا ہے اے مصنف
تیری کہانی مل گئی میری کہانی سے
اس پیری میں کہتے ہیں کہ باز آؤ
عشق کا روگ تو لگا ہے جوانی سے
کوئی راگنی ہی کریگی اسگا علاج
یہ ایسی آگ ہے بجھتی نہیں پانی سے
جو دین کا رکھے نا دنیا کا تجھے مبین
کرنا کوئی عمل بھی نا ایسا نادانی سے