کس کی یادیں دل میں سموئے پھرتی ہو
کس کے لئے آنکھوں کے دیئے جلائے رکھتی ہو
کون ہے وہ جو تیرے ویراں آ نگن میں آئے گا
کس کے لئے ہار پھولوں کے پروئے رہتی ہو
کون تیرے زخموں کو آن کے دیکھے گا
کیوں اپنے ہاتھ کانٹوں میں الجھائے رکھتی ہو
کیوں چپ چپ سی ہو آخر کیا غم ہے تجھے
جو آنسوؤں کے دریا میں خود کو ڈبوئے رکھتی ہو
وہ کون ہے جس کی خاطر دیوار بنی کھڑی ہو
تیر دنیا کے اپنے آپ پہ سہے جاتی ہو