یہ دیکھا ہے ہم نے یہاں کہ
بُرج اُلٹتے رہتے ہیں
بہت ہونگے تماشے لیکن
پانسے پلٹتے رہتے ہیں
جیتنے پر جیت والے یونہی مٹکتے رہتے ہیں
ہار کر نہیں ہارے ،پلٹ کر جھپٹتے رہتے ہیں
عمل میں ہیں بہت آگے زباں سے بس اٹکتے ہیں
جو کرتے ہیں خدمت ہماری انہی کو ہم جھٹکتے ہیں
پورے کئے وعدے جنہوں نے
کسی آنکھ میں کھٹکتے ہیں
فیصلے ہوۓ جھٹ پٹ اور کچھ کئی دن لٹکتے ہیں
نیکیاں کر کے نعمان ہم اب تک کیوں بھٹکتے ہیں