کسی کا امتحاں نہ ہو تو کامل ہو نہیں سکتا

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

کسی کا امتحاں نہ ہو تو کامل ہو نہیں سکتا
جو ہو مومن حقیقت میں وہ بزدل ہو نہیں سکتا

کوئی طاقت جھکا سکتی نہیں پختہ یقیں گر ہو
کبھی تو آگ میں سٌستانا مشکل ہو نہیں سکتا

زیاں نہ ہو کسی کا زندگی میں یہ ضروری ہے
کسی کا توڑ کر دل کوئی خوشدل ہو نہیں سکتا

کسی بے کس کسی مجبور کی دلجوئی بھی تو ہو
جسے خوفِ خدا ہو وہ تو سنگدل ہو نہیں سکتا

صداقت پر رہیں قائم یہی ہو مدّعا اپنا
کبھی تو سانچ کو ہو آنچ بالکل ہو نہیں سکتا

کوئی شب بھی نہ گزری ہو کہ اس کی سحر بھی نہ ہو
یہ طولِ غم کبھی دائم ہو اے دل ہو نہیں سکتا

عمل ہو زندگی میں اثر کی کوشش یہی تو ہے
کبھی گفتار سے کچھ بھی تو حاصل ہو نہیں سکتا

Rate it:
Views: 241
04 Dec, 2022