کسی کا امتحاں نہ ہو تو کامل ہو نہیں سکتا
جو ہو مومن حقیقت میں وہ بزدل ہو نہیں سکتا
کوئی طاقت جھکا سکتی نہیں پختہ یقیں گر ہو
کبھی تو آگ میں سٌستانا مشکل ہو نہیں سکتا
زیاں نہ ہو کسی کا زندگی میں یہ ضروری ہے
کسی کا توڑ کر دل کوئی خوشدل ہو نہیں سکتا
کسی بے کس کسی مجبور کی دلجوئی بھی تو ہو
جسے خوفِ خدا ہو وہ تو سنگدل ہو نہیں سکتا
صداقت پر رہیں قائم یہی ہو مدّعا اپنا
کبھی تو سانچ کو ہو آنچ بالکل ہو نہیں سکتا
کوئی شب بھی نہ گزری ہو کہ اس کی سحر بھی نہ ہو
یہ طولِ غم کبھی دائم ہو اے دل ہو نہیں سکتا
عمل ہو زندگی میں اثر کی کوشش یہی تو ہے
کبھی گفتار سے کچھ بھی تو حاصل ہو نہیں سکتا