ادب سے آداب کیا اور سر کو جھکایا
بھکاری سمجھا اس نے اور پرس نکالا
سکہ ہاتھ پہ رکھ کے بولی، اب چل مسٹنڈے
مجھ عزت دار کو، بے عزت اُس نے بنایا
اگلے ہی دن بیچ سڑک کے مجھ سے مانگی لفٹ
ٹائی کوٹ میں تھا میں اور چشمہ بھی تھا لگایا
وہ منزل پر جب پہنچی تو آداب بجا لائی
تب میں نے اسکو دیکھا اور سر کو اٹھایا
ادب سے پھر آداب کیا اور اسے فقط اتنا کہا
کسی کو حقیر نہ جانو، فقیر بھی اللہ نے بنایا