کسی کے سایہء اثر میں نہیں ہوں
کسی کے دل و نظر میں نہیں ہوں
اپنے آئینہء دل میں رہتا ہوں ہر دم
کسی نظر کے بھنو ر میں نہیں ہوں
گمنام سہی میں عام سہی خیر ہوئی
شکر ہے کسی خبر میں نہیں ہوں
ایک جگہ بیٹھا ہوں پھر بھی
ایسا نہیں کہ سفر میں نہیں ہوں
کئی منزلوں سے گزرا ہوں
لیکن سفر سے مفر میں نہیں ہوں
رب کی ہر عنایت پہ رب کا شکر گزار ہوں
یہ اسکی عطا ہے میں فخر میں نہیں ہوں