گمنا م سر بر یدہ لا شو ں کا سلسلہ
رکتا نہیں ہے کیو ں کسی کو پتہ نہیں
عز ت کسی امیر کی یا ہو فقیر کی
لٹتی ہیں عصمتیں سر بازار جا بجا
مل جا ئےگرمسیحا تو ہو درد لا دوا
درماں کریگا کون کسی کو پتہ نہیں
مخلص رہا کو ئ نہ کو ئ قابل یقین
ہیں کتنے بے ضمیر ارباب اختیار
اس شہر بے اماں میں ملیگا سکوں کبھی
ہر سخص پوچھتا ہے کسی کو پتہ نہیں
آؤ علی چلیں کسی پہولوں کے د یس میں
خشبو جہاں ملے جہاں مہکی فزا ملے