کشتی کو ساحل کا اشارہ

Poet: UA By: UA, Lahore

کوئی پیارا امیدوں کا سہارا دے گیا ہے
میری کشتی کو ساحل کا اشارہ دے گیا ہے

میری ناؤ بھنور میں ڈوبنے کو تھی لیکن
سمندر میں بھنور میں وہ کنارہ دے گیا ہے

مایوس فضاؤں میں اداسی کے سفرمیں
کوئی رہبر امیدوں کا سہار دے گیا ہے

ہم تو سمجھے تھے کے ساعت قضا کی آپہنچی
مسیحا کوئی پھر جیون دوبارہ دے گیا ہے

خشک پتے کی شبیہ زرد سرد چہرے کو
چمک شبنم سی پھولوں سا نظارہ دے گیا ہے

Rate it:
Views: 660
09 Nov, 2008