کشتی کو ساحل کا اشارہ
Poet: UA By: UA, Lahoreکوئی پیارا امیدوں کا سہارا دے گیا ہے
میری کشتی کو ساحل کا اشارہ دے گیا ہے
میری ناؤ بھنور میں ڈوبنے کو تھی لیکن
سمندر میں بھنور میں وہ کنارہ دے گیا ہے
مایوس فضاؤں میں اداسی کے سفرمیں
کوئی رہبر امیدوں کا سہار دے گیا ہے
ہم تو سمجھے تھے کے ساعت قضا کی آپہنچی
مسیحا کوئی پھر جیون دوبارہ دے گیا ہے
خشک پتے کی شبیہ زرد سرد چہرے کو
چمک شبنم سی پھولوں سا نظارہ دے گیا ہے
More General Poetry







