عجب سی کشمکش میں مبتلا ہوں
جیسے ہار کے بھی کچھہ پانے لگی ہوں
ساری دنیا سے کترانے لگی ہوں
میں خود اپنی ذات میں گم رہنے لگی ہوں
فضا بھی بدلی بدلی ہےہوا بھی بہکی بہکی ہے
میں اب کونسی کہانی سننے لگی ہوں
کاش میرا بیتا وقت پھر سے لوٹ آئے
یہ کن خیالوں میں گم رہنے لگی ہوں
اپنے لفظوں کو اک تحریر بنا کر میں
بکھری یادوں کو سمیٹنے لگی ہوں
لبوں سے جو کبھی نہ نکل سکی بات
وہ اب خود ہی بتانے لگی ہوں
شام کبھی جو لوٹ آئے وہ تب اسے کہنا
پھر اک نئ آس پر اک دیا جلا نے لگی ہوں