کشمیر کے گلشن میں بے وقت خزان آئی

Poet: Habibullah Khiyal By: habib ganchvi, Islamabad

کچلی ہے جبیں کس نے کشمیر کے گلشن کی
اور کیوں مرے گلشن میں بے وقت خزان آئی
کشمیر کے گلشن میں بے وقت خزان آئی
باغبان نے سجایاتھا گلشن کو گلابوں سے
افسوس کوئی آفت چپکے سے یہاں آئی
کشمیر کے گلشن میں بے وقت خزان آئی
پھولوں نے نہ چوما تھا ہنس کر کبھی شبنم کو
نازک تیری کلیوں سے آواز فغان آئی
کشمیر کے گلشن میں بے وقت خزان آئی
رنگوں سے بھری صبحیں خوشیاں بھری شامیں ہوں
ایسی کوئی ساعت اس گھر میں کہاں آئی
کشمیر کے گلشن میں بے وقت خزان آئی
تتلیوں کی رنگوں سے اٹھکیلیوں کا موسم تھا
خوشبو کی چاہت کیوں موت بن کے یہاں آئی
کشمیر کے گلشن میں بے وقت خزان آئی
خون رنگ حنا بن کر ہاتھوں میں اُتر آیا
پھر شومئی قسمت بھی دھرلے سے یہاں آئی
کشمیر کے گلشن میں بے وقت خزان آئی

Rate it:
Views: 1256
06 Mar, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL