کل کہیں تجھ سے بھی اچھا ترا بیمار نہ ہو
Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIکل کہیں تجھ سے بھی اچھا ترا بیمار نہ ہو
اتنے سنگین تغافل کا گنہ گار نہ ہو
زندگی میں بھی سکوں ڈھونڈتے ہو دیوانو
زندگی کیا ہے جو چلتی ہوئی تلوار نہ ہو
آپ کی بات کے مفہوم کئی ہوتے ہیں
آپ کی ہاں کہیں ہم معنئ انکار نہ ہو
رات تو نصف سے زائد ہے مگر ڈر یہ ہے
اس گئے وقت بھی درباں کہیں بیدار نہ ہو
برہمی میں جو حلاوت ہے سجاوٹ میں کہاں
زلف ہی کیا ہے جو آشفتہ و خم دار نہ ہو
شمع میں کیا ہے جو دیتا ہے پتنگے کو فریب
اس کے پردے میں ترا شعلۂ رخسار نہ ہو
خلق رک جائے گی ناگاہ تماشے کے لئے
مجھ سے اس درجہ خفا برسر بازار نہ ہو
دل کو لے آتا ہوں بازار سے واپس ہر روز
اس طرح کا بھی عدم قحط خریدار نہ ہو
More Sad Poetry






