باہر سے غصہ ہیں اندر سے جلتے ہیں
لوگ آتش عشق میں موم سے پگھلتے ہیں
زندگی پھول کی سی مانند مہک اٹھی ھے اسد
جب سے آئے ہو تم میرے گلشن میں بہار بنکر
ملے فرصت یہ بھی تماشہ دیکھتے جانا
کہ کوئی چڑہتا ھے سولی تیرے عشق میں
رہوں منظور نظر کسی کا ھمیشہ کیلئے
ایسا ممکن نہیں کسی سورت سدا کیلئے
اتنا کافی ھے اسد اپنی خوش نصیبی کو
کہ کوئی بھولا نہیں ہم کو عمر تا کیلئے