کم سنی کی عمر میں نادانیاں تو ہوتی ہیں
چھوٹی چھوٹی بات پر حیرانیاں تو ہوتی ہیں
وہ گھیر کے نانی دادی کو قصے سننا بچپن میں
سچی ہوں یا جھوٹی ہوں کہانیاں تو ہوتی ہیں
ہر خواہش ہر آرزو پوری ہوا کرتی تھی
بچپن کے زمانے میں حکمرانیاں تو ہوتی ہیں
بچپن کی یاد میں بتا دو گے تم سال کئی
بھلی سہی یا بری سہی جوانیاں تو ہوتی ہیں
یہ جوانی کوئی گستاخ نہیں اس عمر کا یہ تقاضا ہے
اس جوش میں حسن سے چھیڑ خانیاں تو ہوتی ہیں